Thursday | 25 April 2024 | 16 Shawaal 1445

Fatwa Answer

Question ID: 1330 Category: Rights
ریکارڈنگکا شرعی حکم

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

زید اور بکر کے آپس میں کچھ اختلافات ہیں جس کے پیش نظر زید کے حمایتی اکثر بکر کے خاندان کے بزرگوں اور خود بکر وغیرہ پر طرح طرح کے الزامات اور بہتانات لگاتے ہیں ۔۔حالیہ دنوں میں زید کی طرف کے کچھ لوگوں نے ایک بھری مجلس میں بکر کے خاندان کے لوگوں کی موجودگی میں ببانگِ دہل الزامات اور بہتانات لگائے جس کو بکر کے بھائی/ بیٹے نے موبائل فون پر اس غرض سے ریکارڈ کیا کہ اس کی تصدیق بکر سے اور خاندان کے بڑوں سے کی جائے جن الزامات اور بہتانات کا اکثر ان کو سامنا کرنا پڑتا ہے۔۔واضح رہے کہ یہ کوئی رازدارانہ خفیہ مجلس میں نہیں ہوا بلکہ کھلے عام اور اونچی آواز میں اعلان کی طرح۔۔ اب آیا اس کی ریکارڈنگ جو کی گئی ہے وہ شرعی اعتبار سے جائز ہے کہ نہیں۔۔

محمد مشعل کشمیر الہند

الجواب وباللہ التوفیق

عام حالات میں کسی شخص کے لیے شرعاً و اخلاقاً دوسرے کی آواز اس کی اجازت کے بغیر ریکارڈ کرنا درست نہیں ہے۔ اور اگر ناجائز مقاصد  کے لیے گفتگو ریکارڈ کی جائے تو ریکارڈ کرنا اور اس کی تشہیر کرنا ناجائز اور گناہ ہے،البتہ اگر ضرورتا دفع شر وحفاظت وتحقیق کے لئے  سب کے سامنے  ریکارڈنگ کی جائے تو یہ ناجائز نہیں ہے، لیکن وہ ریکارڈنگ  اہل مجلس کے لئے امانت ہوگی،اہل مجلس کے علاوہ کسی اور کو سنانا یا اس کی تشہیر کرنا خیانت ہونے کی وجہ سےشرعا  ممنوع ہے

اسی طرح خاندان کے جن بزرگوں سے متعلق گفتگو کی گئی ہے ان کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہوتو انہیں سنایا جاسکتا ہے، لیکن دوباتوں کی رعایت ضروری ہے: (۱) صرف ان ہی لوگوں کو سنائے جنہیں سنانا ضروری ہو، عمومی طور پر اس کی تشہیر نہ کی جائے-

(۲) جس کی بات ریکارڈ ہو، اس اس کی پردہ دری یا تذلیل مقصود نہ ہو-

فقط واللہ اعلم بالصواب