Friday | 19 April 2024 | 10 Shawaal 1445

Fatwa Answer

Question ID: 328 Category: Permissible and Impermissible
Bank loan

Assalamualaikum,

I am interested in building a house, and not buy a house which is already built as we are unable to accommodate the need of my parents who would need a bedroom on first floor.

Unfortunately all the Shariah compliant banks including Devon bank do not provide loan for construction of homes.

My question to Mufti saab is whether in this situation can I acquire loan from regular bank and once construction is done re do the loan from Islamic shariah compliant bank?

Jazakallahu khair

الجواب وباللہ التوفیق

It is not correct to build a house using an interest loan. If one is to take a loan then it’s only permissible to take non-interest loan and in line with the Shar’i rulings. If you are to return the loan amount with an amount taken as loan in accordance with the Shar’I rulings then from the beginning take the loan in line with the Shar’i rulings. However, whichever bank you contact, inquire from the ‘Ulama whether they are in accordance with the Shar’i rulings or not.

قال اللّٰہ تعالیٰ: {اَحَلَّ اللّٰہُ الْبَیْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا} [البقرۃ، جزء آیت: ۲۷۵]عن جابر بن عبد اللّٰہ رضي اللّٰہ عنہ قال: لعن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم آکل الربوا ومؤکلہ وکاتبہ وشاہدیہ، وقال: ہم سواء۔ (صحیح مسلم ۲؍۷۲ رقم: ۱۵۹۸)

کل قرض جر نفعاً فہو ربا۔ (طحاوي شریف، ۲/۲۲۹)

واللہ اعلم بالصواب  

 

Question ID: 328 Category: Permissible and Impermissible
سودی قرض پر گھر بنانا

السلام علیکم

میں ایک گھر بنانا چاہتا ہوں بجائے بنابنایا خریدنے کے کیونکہ بنے بنائے گھر میں ہمیں اپنے والدین کی ضرورت کے مطابق پہلی منزل میں سونے کا کمرے نہیں مل رہا ہے ۔

بد قسمتی سے کوئی اسلامی بینک  اور اسی طرح دیوان بینک (یعنی جو بینک شریعت کے مطابق قرض دیتے ہیں) گھر کی تعمیر کے لیے قرض نہیں دیتے۔

میرا مفتی صاحب سے یہ سوال ہے کہ کیا میں ان حالات میں عام بینک سے قرض لے سکتا ہوں اور تعمیر مکمل  ہونے پر شرعی  مطابقت والے بینک سے قرض لے کر اس قرض کو ادا کردوں۔

جزاک اللہ خیرا

 

 

الجواب وباللہ التوفیق

سودی قرض لےکر گھرتعمیر کرنا درست نہیں ہے،اگر قرض لینا ہوتو غیر سودی اور شرعی ہدایات کے مطابق لینے کی اجازت ہے،جب آپ قرض کی واپسی کسی شریعت کی روشنی میں دئے جانے والے قرض سے کررہے ہوں تو اولا معاملہ اسی سے کرلیں،لیکن جس بینک سے بھی رابطہ کریں اس کے شرعی وغیر شرعی ہونے کامسئلہ علماء سے دریافت کرلیں۔

قال اللّٰہ تعالیٰ: {اَحَلَّ اللّٰہُ الْبَیْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا} [البقرۃ، جزء آیت: ۲۷۵]عن جابر بن عبد اللّٰہ رضي اللّٰہ عنہ قال: لعن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم آکل الربوا ومؤکلہ وکاتبہ وشاہدیہ، وقال: ہم سواء۔ (صحیح مسلم ۲؍۷۲ رقم: ۱۵۹۸)

کل قرض جر نفعاً فہو ربا۔ (طحاوي شریف، ۲/۲۲۹)

فقط واللہ اعلم بالصواب