Thursday | 25 April 2024 | 16 Shawaal 1445

Fatwa Answer

Question ID: 580 Category: Miscellaneous
Kaffara for breaking oath

Assalamualaikum, 

When I was in high school I didn’t realize the consequences of breaking oaths. I estimate that I sincerely swore and thereafter broke 6-8 qasams and I need to know how much money in cash would I be allowed to pay in total. 

In the past, I heard that you can pay the kaffara with cash to the poor so I took around $30 per each oath I broke and put it in the donation box for the needy in my masjid. I don’t know if this counts as kaffara or not. 

I want to know the value in cash that I would have to pay that is the equivalent of 10 meals that I would have to give to the needy  or the amount in US dollars I would have to pay for every qasam I broke.

 

الجواب وباللہ التوفیق

  1. If you have broken the oaths after puberty then the Kaffarah will be mandatory otherwise not.
  2. One Kaffarah is mandatory for each broken oath.
  3. The Kaffarah for one oath is to free a slave. Evidently there is no way at this time and age to pay the Kaffarah in this form. Therefore, either ten poor persons should be fed to their fill for two times or its cost should be given, or one dress should be made for ten poor persons. If one does not have the capacity to do this then one should fast for three consecutive days.
  4. To pay the Kaffarah a poor person should be given amount equal to one Sadaqah e Fitr which in current weights amounts to 1 kilo, 574 gram, and 640 milligram wheat. Accordingly the estimated weight comes to 15 kilo, 75 grams wheat. You should find out how much does this cost in dollars that is the amount for one Kaffarah.
  5. If the dollar amount is given in Kaffarah then it is necessary to give wheat equal to one Sadaqah e Fitr to one poor person or its price and it is not correct to give the dollar amount of all these Kaffarahs in one day. Either the money should be given to ten poor persons or to one poor person in ten separate days then the Kaffarah would be paid otherwise not.
  6. Kaffarah does not get paid by putting the Kaffarah money in the Masjid donation box, it is necessary to pay it again.

لَا یُؤَاخِذُکُمُ اللّٰہُ بِاللّٰغْوِ فِیْ اَیْمَانِکُمْ وَلَکِنْ یُؤَاخِذُکُمْ بِمَا عَقَّدْتُمُ الْاَیْمَانَ فَکَفَّارَتُہُ اِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاکِیْنَ مِنْ اَوْسَطِ مَا تُطْعِمُوْنَ اَہْلِیْکُمْ اَوْ کِسْوَتُہُمْ اَوْ تَحْرِیْرُ رَقَبَةٍ فَمَنْ لَمْ یَجِدْ فَصِیَامُ ثَلَاثَةِ اَیَّامٍ ذٰلِکَ کَفَّارَةُ اَیْمَانِکُمْ اِذَا حَلَفْتُمْ (مائدہ: ۸۹)

وَإِذَا غَدَّى مِسْكِينًا وَعَشَّى غَيْرَهُ عَشَرَةَ أَيَّامٍ لَمْ يُجْزِهِ لِأَنَّهُ فَرَّقَ طَعَامَ الْعَشَرَةِ عَلَى عِشْرِينَ، كَمَا إذَا فَرَّقَ حِصَّةَ الْمِسْكِينِ عَلَى مِسْكِينَيْنِ، وَلَوْ غَدَّى مِسْكِينًا وَأَعْطَاهُ قِيمَةَ الْعِشَاءِ أَجْزَأَهُ،

مَطْلَبُ كَفَّارَةِ الْيَمِينِ (قَوْلُهُ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ) لَمْ يَقُلْ عِتْقُ رَقَبَةٍ لِأَنَّهُ لَوْ وَرِثَ مَنْ يَعْتِقُ عَلَيْهِ فَنَوَى عَنْ الْكَفَّارَةِ لَمْ يَجُزْ نَهْرٌ (قَوْلُهُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ) أَيْ تَحْقِيقًا أَوْ تَقْدِيرًا، حَتَّى لَوْ أَعْطَى مِسْكَيْنَا وَاحِدًا فِي عَشَرَةِ أَيَّامٍ كُلَّ يَوْمٍ نِصْفَ صَاعٍ يَجُوزُ، وَلَوْ أَعْطَاهُ فِي يَوْمٍ وَاحِدٍ بِدَفَعَاتٍ فِي عَشْرِ سَاعَاتٍ، قِيلَ يُجْزِئُ، وَقِيلَ لَا، وَهُوَ الصَّحِيحُ(رد الحتار:۳؟۶۰)

وَفِي الْبَحْرِ عَنْ الْخُلَاصَةِ وَالتَّجْرِيدِ: وَتَتَعَدَّدُ الْكَفَّارَةُ لِتَعَدُّدِ الْيَمِينِ، وَالْمَجْلِسِ وَالْمَجَالِسِ سَوَاءٌ ۔(الدر المختار : ۳ ؍۷۱)

ثُمَّ اعْلَمْ أَنَّ الْكَفَّارَاتِ كُلَّهَا لَا يَجُوزُ إعْطَاءُ فَقِيرٍ فِيهَا أَقَلَّ مِنْ نِصْفِ صَاعٍ(البحر:۴؟۱۱۷)

واللہ اعلم بالصواب

Question ID: 580 Category: Miscellaneous
قسم توڑنے کا کفارہ

جب میں  ہائی اسکول  میں تھا تو مجھے قسم توڑنے کے نتائج کا احساس نہیں تھا ، میرا اندازہ ہے کہ میں نے دل سے ۴-۸ قسمیں  کھائیں اور پھر انہیں توڑا  میں  جاننا چاہتا ہوں کہ مجھے کتنی رقم  نقد کفارے میں دینی ہوگی۔

میں نے سنا تھا کہ کفارے  میں غریبوں کو نقد رقم دے سکتے ہیں تو میں نے ہر قسم کے  بدلے میں 30$ نکال کر مسجد میں ضرورتمندوں کے لیے  جمع کی جانے والی رقم کے ڈبے میں ڈال دیے، مجھے پتہ نہیں کہ  یہ کفارہ کہلائے گا یا نہیں۔

برائے مہربانی مجھے غریبوں کو دس کھانے کھلانے کے لیے نقد رقم بتادیجئے یا ایک قسم کے کفارے کے لیے ڈالرز میں رقم بتادیجئے۔

جزاک اللہ

الجواب وباللہ التوفیق

(۱) اگر آپ نے بالغ ہونے کے بعد قسمیں کھاکر توڑدی ہیں تو کفارہ لازم ہوگا ورنہ نہیں۔

(۲)ہر قسم کے توڑنے پر ایک کفارہ لازم ہے۔

(۳)ایک قسم کا کفارہ یہ ہےکہ ایک غلام آزادکیا جائے۔ظاہر ہےکہ موجودہ زمانے میں اس طرح کفارہ اداکرنے کی شکل نہیں ہے،اس لئے یا تودس مسکینوں کو پیٹ  بھر کردو وقت کا کھانا کھلایاجائے،یا اس کی قیمت دے دی جائے،یا دس مسکینوں کو ایک ایک جوڑا بنایاجائے۔ اگر اس کی استطاعت نہیں ہے تو پھر تین دن کے مسلسل روزے رکھے جائیں۔

(۴)کفارہ میں  ایک مسکین کو ایک صدقہ فطر کی مقدار دینا چاہئے،جس کی مقدار موجودہ اوزان کے اعتبار  سےایک کلو 574 گرام  اور 640 ملی گرام ہے،اس اعتبار سے دس مسکینوں کی تخمینی مقدار 15 کلو 75 گرام بنتی ہے، ڈالز کے اعتبار سے آپ دیکھ لیں کہ اتنی گیہوں کتنے ڈالز میں آرہی ہے،بس وہی ایک کفارہ کی مقدار ہے۔

(۵)کفارہ میں اگر قیمت دی جائے تو ایک مسکین کو ایک صدقہ فطر کے بقدر گیہوں یا اس کی قیمت دینا ضروری ہے،اورایک  ہی دن میں ان سارے کفاروں کی رقم دینا صحیح نہیں ہے،یا تو دس مسکینوں کو یہ رقم دے دیں ،یا ایک مسکین کو دس دنوں میں علاحدہ علاحدہ یہ رقم دیں،تب کفارہ ادا ہوگا ورنہ نہیں۔

(۶)مسجد کے چندہ باکس میں رقم ڈالدینے سے کفارہ ادا نہیں ہوتا ،دوبارہ ادا کرنا ضروری ہے۔

لَا یُؤَاخِذُکُمُ اللّٰہُ بِاللّٰغْوِ فِیْ اَیْمَانِکُمْ وَلَکِنْ یُؤَاخِذُکُمْ بِمَا عَقَّدْتُمُ الْاَیْمَانَ فَکَفَّارَتُہُ اِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاکِیْنَ مِنْ اَوْسَطِ مَا تُطْعِمُوْنَ اَہْلِیْکُمْ اَوْ کِسْوَتُہُمْ اَوْ تَحْرِیْرُ رَقَبَةٍ فَمَنْ لَمْ یَجِدْ فَصِیَامُ ثَلَاثَةِ اَیَّامٍ ذٰلِکَ کَفَّارَةُ اَیْمَانِکُمْ اِذَا حَلَفْتُمْ (مائدہ: ۸۹)

وَإِذَا غَدَّى مِسْكِينًا وَعَشَّى غَيْرَهُ عَشَرَةَ أَيَّامٍ لَمْ يُجْزِهِ لِأَنَّهُ فَرَّقَ طَعَامَ الْعَشَرَةِ عَلَى عِشْرِينَ، كَمَا إذَا فَرَّقَ حِصَّةَ الْمِسْكِينِ عَلَى مِسْكِينَيْنِ، وَلَوْ غَدَّى مِسْكِينًا وَأَعْطَاهُ قِيمَةَ الْعِشَاءِ أَجْزَأَهُ،

مَطْلَبُ كَفَّارَةِ الْيَمِينِ (قَوْلُهُ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ) لَمْ يَقُلْ عِتْقُ رَقَبَةٍ لِأَنَّهُ لَوْ وَرِثَ مَنْ يَعْتِقُ عَلَيْهِ فَنَوَى عَنْ الْكَفَّارَةِ لَمْ يَجُزْ نَهْرٌ (قَوْلُهُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ) أَيْ تَحْقِيقًا أَوْ تَقْدِيرًا، حَتَّى لَوْ أَعْطَى مِسْكَيْنَا وَاحِدًا فِي عَشَرَةِ أَيَّامٍ كُلَّ يَوْمٍ نِصْفَ صَاعٍ يَجُوزُ، وَلَوْ أَعْطَاهُ فِي يَوْمٍ وَاحِدٍ بِدَفَعَاتٍ فِي عَشْرِ سَاعَاتٍ، قِيلَ يُجْزِئُ، وَقِيلَ لَا، وَهُوَ الصَّحِيحُ(رد الحتار:۳؟۶۰)

وَفِي الْبَحْرِ عَنْ الْخُلَاصَةِ وَالتَّجْرِيدِ: وَتَتَعَدَّدُ الْكَفَّارَةُ لِتَعَدُّدِ الْيَمِينِ، وَالْمَجْلِسِ وَالْمَجَالِسِ سَوَاءٌ ۔(الدر المختار : ۳ ؍۷۱)

ثُمَّ اعْلَمْ أَنَّ الْكَفَّارَاتِ كُلَّهَا لَا يَجُوزُ إعْطَاءُ فَقِيرٍ فِيهَا أَقَلَّ مِنْ نِصْفِ صَاعٍ(البحر:۴؟۱۱۷)

واللہ اعلم بالصواب