Friday | 26 April 2024 | 17 Shawaal 1445

Fatwa Answer

Question ID: 587 Category: Miscellaneous
Doubts per Shariah

Assalamualaikum,

In which Surah of the Quran e Majeed can we find the details about relationship between husband and wife, and their duties towards each other?

After having responsibility of parents to be taken care of, a man has the responsibility of his spouse and kids next, which is
Farz and he fulfilling other duties towards siblings and relatives is husn-e-sulook...Is it appropriate that he go for husn-e-sulook foregoing his farz responsibility towards his spouse and kids after his parents?

Heard that after getting her son married, even his mother cannot stop him from getting intimate with his wife and having kids (for any time period). In such a scenario, do other relatives and siblings of him have a ryt to stop
the Man from doing so?? If yes, can he deprive his wife of her ryts and her
desire of having kids, and every other ryt towards her (in every aspect)?

Do the husband or his parents, his siblings, or his relatives have to ryt
to insult wife, her siblings, and her parents as heard that "MIYA-BIWI EK
DOOSRE KA LIBAAS HOTE HAIN", or vice versa with the wife and her parents,
siblings, or relatives insulting husband. So as per this, both shud respect
each other, their parents, siblings, and relatives.. whoever it is. Can u
please put some light on this as per the Holy Quran e Majeed.

Can husband deprive wife's rights after getting married (like bearing
kids, as every woman dreams of having one), just giving some lame excuses?
and later on blame on wife stating it is because of her he is not able to
have kids or something else...

Heard that husband doesn't have the right to ask for woman's salary and it
is her husn e sulook if she wants to share it with her husband. In such a
case, is it the right of the wife to repay the loans that the husband has?
and if she is not able to do, is it appropriate for the husband to feel bad
regarding this stating she is not helping him financially? And do the
parents, siblings, or relatives of the guy have the right to ask her for her
pay, either directly or indirectly?

 

الجواب وباللہ التوفیق

You may study the following books in this regard. These books are also available on the internet:

(۱)تحفۂ زوجین مؤلف حضرت اشرف علی تھانویؒ ۔

Tohfa e Zojain – Maulana Ashraf Ali Thanwi

(۲)ازدواجی زندگی کے آداب مترجم :مولانا محمد عمران انور نطامی صاحب۔

Izdawaji Zindagi ke Aadaab – Maulana Muhammad Imran Anwar Nizami

(۳)ازدواجی زندگی کے شرعی احکام مؤلف مولانا اقبال قریشی صاحب مد ظلہ۔

Izdawaji Zindagi ke Shara’i Ehkam – Maulana Iqbal Qureshi

(۴)شوہر کے حقوق اور بیوی کی ذمہ داریاں  مولف مولانا ہارون معاویہ صاحب

Shohar ke Huqooq aur Biwi ki Zimmedariyan - Maulana Haroon Mua’awiyah

(۵)سکون خانہ (میاں بیوی کے حقوق وذمہ داریاں) مولف مفتی مکرم محی الدین قاسمی صاحب

Sukoon e Khanah (Miyan Biwi ke Huqooq o Zimmedariyan) - Mufti Mukarram Mohiyyuddin Qasmi

والسلام

Question ID: 587 Category: Miscellaneous
زوجین کے حقوق اور ان کی ذمہ داریاں

السلام علیکم

قرآن مجید کی کس سورۃ میں خاوند اور بیوی کے تعلق اور ان کی ایک دوسرے کے لیے ذمہ داریوں  کی تفصیلات ہیں؟

۱)اپنے والدین کی ذمہ داری پوری کرنے کے بعد ایک مرد پر  پھر اپنے بیوی بچوں کی  ذمہ داری  ہے جو اس پر فرض ہے اور اس کے بہن بھائیوں اور دوسرے رشتہ داروں کی ذمہ داریاں پوری کرنا اس کے لیے حسن سلوک ہے کیا اس کے لیے یہ مناسب ہے کہ وہ اپنے والدین کی ذمہ داریاں پوری کرنے کے بعد بیوی بچوں کی ذمہ داریاں  نظر انداز کرے اور بہن بھائیوں اور اپنے دوسرے رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک کرے؟

۲) میں نے یہ سنا ہے کہ اپنے بیٹے کی شادی کرنے کے بعد اس کی ماں بھی اپنے بیٹے کو اپنی بیوی کے ساتھ جنسی تعلق استوار کرنے اور بچے پیدا کرنے سے روک نہیں سکتی (کسی بھی دورانیے کے لیے) ایسی صورت میں کیا اس کے دوسرے رشتہ داروں اور بہن بھائیوں  کو حق ہے کہ وہ مرد کو روکیں؟ اگر ماں تو کیا وہ اپنی بیوی کو اس کے حقوق سے ، بچے پیدا کرنے سے، اور ہر معاملے میں اس کے ۔۔۔۔ حق سے محروم کرسکتا ہے ؟

۳)کیا خاوند یا اس کے والدین ، اس کے بہن بھائیوں اور دوسرے رشتہ داروں کو بیوی کی ، اس کے بہن بھائیوں کی اور اس کے والدین کی بے عزتی کرنے کا حق ہے  جب کہ میں نے سنا ہے کہ میاں بیوی ایک دوسرے کے لباس ہوتے ہیں، اس کے مطابق تو  دونوں کے ایک دوسرے کی ان کے والدین کی بہن بھائیوں کی اور رشتہ داروں  کی عزت کرنی چاہیے  چاہے وہ جو بھی ہوں، برائے مہربانی اس پر قرآن مجید کی تعلیمات کے مطابق روشنی ڈالیے ۔

۴) کیا خاوند شادی کے بعد بیوی کو اس کے حقوق سے محروم کرسکتا ہے (بچے پیدا کرنے سے ، جب کہ ہر عورت بچے ہونے کے خواب دیکھتی ہے اور ایسا کرتے ہوئے مرد بے بنیاد بہانے بناتا ہے اور بعد میں وہ بیوی پر الزام لگاتا ہے کہ بیوی کی وجہ سے اس کے بچے نہیں ہو رہے ہیں۔

۵)میں نے سنا ہے کہ خاوند کو حق نہیں کہ وہ بیوی سے اس کی تنخواہ پوچھے اور یہ  بیوی کا حسن سلوک ہے اگر وہ اپنی تنخواہ اپنے خاوند کو بتاتی ہے  اس صورت میں کیا خاوند کے قرضوں کی ادائیگی بیوی کی ذمہ داری ہے اور اگر وہ ایسا نہیں   کرتی ہے تو کیا خاوند کے لیے یہ مناسب ہے کہ وہ اس بارے میں برا محسوس کرے  اور کہے کہ بیوی اس کی مالی طور پر مدد نہیں کررہی ہے؟ اور کیا خاوند کے والدین ، بہن بھائیوں، اور رشتہ داروں کو حق ہے کہ وہ بیوی سے براہِ راست یا بلاواسطہ اس کی تنخواہ کے بارے میں پوچھیں؟

۶) کیا خاوند کے لیے مناسب ہے کہ وہ اپنی بیوی کی اپنے رشتہ داروں سے کسی بھی طریقے سے بے عزتی کروائے؟ چاہے وہ فون پر کال کرکے برے الفاظ بول کر اس کو ذلیل کرنا ہو یا میسیجز کے ذریعے یا ذاتی طور پر؟ ان سب کے ہونے کے باوجود جب اس سے اس کی ذمہ داریوں کے پورا نہ ہونے کے بارے میں پوچھا جاتا ہے  تو کیا وہ بیوی کو طلاق کی دھمکی دے سکتا ہے؟

۷) میں نے سنا ہے کہ یہ خاوند کی ذمہ داری ہے کہ وہ بیوی کو نان نفقہ سکنہ کسنہ فراہم کرے ،(خوراک، رہائش، بیوی کے لیے مناسب کپڑے)اور بیوی کے ذمے خاوند کے گھر اور اس کے بچوں کا خیال رکھنا وغیرہ ہے، کیا خاوند کے لیے مناسب ہے کہ وہ صرف اپنے والدین اور بہن بھائیوں کو یہ چیزیں  فراہم کرے اور اپنے بیوی بچوں کے لیے یہ ذمہ داری پوری نہ کرے؟ میں نے سنا ہے کہ مرد کو اپنے والدین بہن بھائیوں اور اپنے بیوی بچوں کے درمیان متوازن  رویہ رکھنا چاہیے، یہ نہیں کہ ایک طرف جھک جائے۔

۸) کیا سسرال والوں کے لیے اپنی بہو کو یہ کہنا مناسب ہے کہ وہ خود اپنا خیال رکھے اور اپنے آپ کو نان، نفقہ، سکنہ، کسنہ مہیاکرے اور اگر وہ ملازمت نہیں کرتی ہے تو پھر اپنے ماں باپ سے لے، جب کہ یہ خاوند کے ذمے ہے کہ شادی کے بعد وہ اپنی بیوی کو  یہ سب کچھ مہیا کرے۔

۹)جیسا کہ میاں بیوی کے درمیان رشتہ کلیۃً اعتماد اور محبت پرمبنی  ہے تو دونوں میاں بیوی کی اور خاندان کے بڑوں اور دوسرے  گھر والوں کی اس رشتہ کو کامیاب بنانے کی کیا ذإہ داری ہے نہ کہ اس رشتہ کو برا بنانے کی؟

۱۰) ایک عورت پر بیوی کی حیثیت سے اپنے خاوند کے لیے، اور بہو کی حیثیت سے اپنی سسرال کے لیے، اور خاوند کی اپنی بیوی اور سسرال کے لیے کیا ذمہ داریاں ہیں؟

۱۱) میں نے سنا  ہے کہ عورت(بیوی) اپنے خاوند کی آخری اور ٹیڑھی پسلی سے بنی ہے اور کچھ حد تک اس کو مجبور کیا جاسکتا ہے کہ وہ اپنے آپ کو خاوند اور سسرال والوں کے مطابق بدلے اور اگر اور زور لگایا جائے گا تو وہ ٹوٹ جائے گی اور اس سے شادی کالعدم ہوجائےگی۔ خاوند میں بیوی کے لیے اور بیوی میں خاوند کے لیے تبدیلی آسکتی ہے کہ دونوں کے درمیان رشتے کو بھی ٹھیس نہ پہنچے اور کیسے یہ ایک دوسرے کو بتایا جائے؟

۱۲)اگر خاوند اپنی بیوی کی ایک عادت  کو پسند نہیں کرتا ہے اور اس پر غصہ ہوتا ہے تو یہ کہا گیا ہے کہ اسے اس کی دوسری عادتوں کی طرف نظر کرنی چاہیے جو اسے خوش کرتی ہیں اس سے پہلے کہ وہ کوئی شدید فیصلے کرے۔

۱۳) کبھی دونوں میاں بیوی ایک دوسرے کو غصے میں مارتے ہیں ،یہ کس حد تک قابلِ قبول ہے یعنی صرف خاوند کا بیوی کو مارنا یا دونوں کا ایک دوسرے کو مارنا ۔

۱۴)کیا یہ مناسب ہے کہ خاوند ہمیشہ بیوی کو الزام دیتا رہتا ہے کہ دونوں کی زندگی میں جو کچھ ہورہا ہے اس میں بیوی کی غلطی ہے؟

۱۵)کیا شرعی قوانین پچھلے زمانے کے مقابلے میں اب بدل گئے ہیں؟ (جہاں تک میری معلومات کا تعلق  وہ نہیں بدلے ہیں اور نہ کبھی بدلیں گے) شرعی قوانین  جیسا کہ خاوند کا بیوی بچوں کو نان نفقہ دیتا میرے خاوند اور سسرال والوں کے بقول ایک قدیم قانون تھا اور اب  صرف خاوند کے زمے بیوی بچوں کا نان نفقہ نہیں ؛بلکہ بیوی کو بھی اپنے نان نفقے کے لیے خرچ کرنا ہے اگر نہیں تو بیوی کو اپنے خرچ میں خاطر خواہ کمی کرنی ہوگی، اس کے باوجود کہ خاوند کی اچھی خاصی تنخواہ ہے۔

جزاک اللہ

 آپ اس سلسلہ میں مندرجہ ذیل کتب  کا  مطالعہ کریں،یہ کتب انٹرنیٹ پر بھی موجود ہیں۔

(۱)تحفۂ زوجین مؤلف حضرت اشرف علی تھانویؒ ۔

(۲)ازدواجی زندگی کے آداب مترجم :مولانا محمد عمران انور نطامی صاحب۔

(۳)ازدواجی زندگی کے شرعی احکام مؤلف مولانا اقبال قریشی صاحب مد ظلہ۔

(۴)شوہر کے حقوق اور بیوی کی ذمہ داریاں  مولف مولانا ہارون معاویہ صاحب

(۵)سکون خانہ (میاں بیوی کے حقوق وذمہ داریاں) مولف مفتی مکرم محی الدین قاسمی صاحب۔

والسلام