Saturday | 27 April 2024 | 18 Shawaal 1445

Fatwa Answer

Question ID: 1845 Category: Dealings and Transactions
بلنگ

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ 

محترم حضرات مفتیان کرام! 

 کیا فرماتے ہیں علمائے شریعت اس مسئلہ میں کہ گذشتہ سوال نمبر ایک ہزار چھ سو چوسٹھ ۱۶۶۴ (1664) کے متعلق سوال یہ تھا کہ کیا ڈاکٹر کے مسلمان ہونے اور غیر مسلم ہونے سے مسئلہ کے حکم میں کوئی فرق آئیگا یا نہیں؟

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب وباللہ التوفیق:

اس مسئلہ میں  ڈاکٹر کے مسلمان یا غیر مسلم ہونے سے فرق نہیں پڑتا ،کیونکہ مسئلہ انشورنس کمپنی کے ناجائز معاملات  میں معاونت  کا ہے-

اور  سوال نمبر ۱۶۶۴ میں بھی  اس نوکری کے عدم جواز کی وجہ انشورنس کمپنی کے معاملات میں تعاون بتلائی گئی تھی،میڈیکل بلنگ کمپنی چاہے  انشورنس  کمپنی سے پیسے لے کر ڈاکٹر کو دے،یا انشورنس کمپنی  خود ڈاکٹرس کو پیسے دے،اس سے نفس مسئلہ پر کوئی فرق نہیں گا-

نیز سائل کو یہ خدشہ بھی  ہورہا ہے کہ ہم ڈاکٹر کے ملازم اور اجیر ہیں ،نہ کہ انشورنس کمپنی کے،یہ صحیح ہے ، لیکن  یہاں ڈاکٹر نے آپ کی ملازمت   کو  اپنے ساتھ ساتھ انشورنس کمپنی  کے ساتھ بھی جوڑا ہے،جس کی وجہ سے آپ کا انشورنس کمپنی  میں معاون بننا لازم آرہا ہے،اس وجہ سے آپ  کی یہ ملازمت شرعا درست نہیں ہے-

رہی بات سبب کی تو شرعا سبب اور اعانت علی المعصیت  دونوں  الگ ہیں، یہ معاملہ اعانت علی المعصیۃ کا ہے،نہ کہ سبب کا۔ اس لئے سبب   قریب ،سببِ بعید، سبب محرک ،سبب غیر محرک ،سبب جالب یا سبب غیر جالب کی بحث بے فائدہ ہے-

فقط واللہ اعلم بالصواب